Skip to content
Home » Blog » حسینی پل، ہمت اور حوصلے کی علامت

حسینی پل، ہمت اور حوصلے کی علامت

  • by

حسینی پل، ہمت اور حوصلے کی علامت

شارق علی
ویلیوورسٹی

گلگت بلتستان کی حسین وادی ہنزہ میں دریائے ہنزہ پر ایک ایسا پل موجود ہے جسے دنیا کے خطرناک ترین معلق پلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ ہے پلِ حسینی پل
(Hussaini Suspension Bridge)
جو گوجال تحصیل کے حسینی گاؤں کو قریبی علاقے زار آباد سے ملاتا ہے۔

یہ پل تقریباً 635 فٹ لمبا ہے اور لکڑی کے تختوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے کہ گزرنے والے کو ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا پڑتا ہے۔ تیز ہوا میں جھولتا یہ پل سیاحوں کے لیے ایک سنسنی خیز مہم ہے، لیکن مقامی آبادی کے لیے یہ روزمرہ زندگی کا اہم ذریعہ ہے۔

اس پل کی تعمیر کی بنیاد 1968 میں میر آف ہنزہ محمد جمال خان کے دور میں رکھی گئی۔ بعد کے برسوں میں سیلاب اور دیگر قدرتی آفات نے اسے بارہا نقصان پہنچایا، مگر مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس کی مرمت اور بحالی جاری رکھی۔ یوں یہ پل آج بھی اُن کی محنت اور ہمت کی زندہ یادگار ہے۔

حالیہ برسوں میں اس کی خطرناکی کا پہلو ایک بار پھر نمایاں ہوا، جب 2022 میں ایک طالب علم حادثے کا شکار ہو کر جاں بحق ہوا اور پل کو کچھ دنوں کے لیے بند کر دیا گیا۔ اس کے باوجود یہ پل آج بھی مقامی لوگوں کی ضرورت اور سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔

جب کوئی شخص پل پر کھڑا ہو کر نیچے بہتے نیلگوں دریا اور ارد گرد کے برف پوش پہاڑوں کو دیکھتا ہے، تو اسے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ صرف لکڑی اور رسیوں کا ڈھانچہ نہیں، بلکہ ایک جیتی جاگتی علامت ہے۔ انسان کے عزم، جرات اور فطرت کے ساتھ اس کے دیرینہ تعلق کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *