اندلس کہانی ، قرمونہ کا قلعہ (تیسری قسط)
شارق علی
ویلیو ورسٹی
ہماری کوچ سیوَیل سے کوی تیس میل کا فاصلہ طے کرکے اندلس کے تاریخی شہر کارمونا، یعنی مسلمانوں کے دور کے “قرمونہ” میں داخل ہو رہی تھی۔ روانگی کو ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی اور ہم سفر کی تھکان سے دوچار نہ تھے۔ لیکن یہ شہر ہمارے سیاحتی پروگرام کا ایک اہم حصہ تھا۔
سیوَیل کے شمال مشرق میں، تقریباً 250 میٹر بلند مقام پر واقع، کارمونا سے تاحد نظر پھیلی وادی الکبیر (Vega del Corbones) کا منظر نہایت دلکش ہے۔ دفاعی اعتبار سے بھی یہ شہر ہمیشہ اہم رہا ہے۔ رومن، مسلم اور عیسائی ادوار میں یہ ایک کلیدی فوجی چوکی کی حیثیت رکھتا تھا۔
کوچ قلعے کے دروازے کے قریب جا کر رکی۔ آس پاس سفید پینٹ شدہ، صاف ستھرے اور شاندار مکانات نے شہر کو ایک خاص وقار عطا کیا تھا۔ یہاں کی گلیاں کشادہ اور خوبصورت تھیں۔ کم آبادی کے باوجود یہ شہر اسپین کے امیر طبقے کی چھٹیاں گزارنے کی پسندیدہ جگہ مانا جاتا ہے۔
تقریباً 6000 سال پرانا یہ شہر نیولتھک دور سے آباد ہے۔ یہاں فونیقی، قرطاجنی، رومن اور پھر مسلم تہذیبوں کے اثرات نمایاں ہیں۔ رومن دور میں جولیس سیزر کے زیرِ انتظام، کارمونا (اس وقت Carmo) سکہ سازی، مضبوط قلعہ بندی، اور شہری انتظام کے حوالے سے ممتاز شہر سمجھا جاتا تھا۔
711ء میں طارق بن زیاد اور پھر موسیٰ بن نصیر نے اسے فتح کیا اور اندلس کے دورِ عروج میں اسے قرمونہ کہا گیا۔ مسلم دور میں قلعے کی دیواریں مزید مضبوط کی گئیں اور Puerta de Sevilla جیسے عظیم دروازے تعمیر کیے گئے۔
1247ء میں فرڈینینڈ سوم نے اسے دوبارہ فتح کیا اور مسیحی طرز پر ازسرِنو منظم کیا۔ شہر کے قلعے کے باہر ایک مقام پر ہماری کوچ پارک ہوئی۔ سب مسافر قطار بنا کر اترے اور قلعے کے مضبوط اور پرشکو دروازے سے گزر کر اندر داخل ہوئے۔ اس قلعے کے پرشکوہ دروازہ، رومن طرزِ تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔ بلکہ رومن مسلم اور عیسائی طرز تعمیر کے حصے الگ الگ اور صاف دکھائی دیتے ہیں۔
دروازے سے اندر داخل ہوئے تو ہمارا سامنا سنگِی فرش سے بنے ایک وسیع میدان سے تھا۔ اس میدان کے اطراف بنی عمارتیں ایک چھوٹے سے شہر کا منظر پیش کر رہی تھییں۔
انہی میں سے ایک عمارت کو ہسپانوی کیفے میں تبدیل کیا گیا تھا۔ ہم نے ایک میز سنبھالی، چائے اور مقامی خستہ کوکیز کا آرڈر دیا۔
کیفے کا ماحول اسپین کے ثقافتی ماحول کی ترجمانی کر رہا تھا۔ زندہ دل اور بے تکلف۔ “Sobremesa” یعنی کھانے کے بعد کی گفتگو، اسپینی ثقافت کا خاص پہلو ہے۔ یہ یہاں بہت نمایاں تھا۔ گاہک اور ملازمین بلند آواز میں خوش گپیاں کرتے نظر آئے، جیسے زندگی میں گفتگو سے زیادہ کچھ بھی اہم نہ ہو۔
ہم نے تھوڑی دیر وہاں قیام کیا۔ پھر قلعے کی سیر کو نکلے۔ قلعے میں رومن قبرستان، سانتا ماریا چرچ (جو پہلے مسجد تھا)، اور دیگر آثار قدیمہ موجود تھے۔ چرچ کے مینار، محراب، اور باغات آج بھی مسلم طرزِ تعمیر کی گواہی دیتے ہیں۔
قلعے کی بلندی سے زیتون کے کھیتوں اور وادی الکبیر کا منظر دل چھو لینے والا تھا۔ قلعے اور شہر کی گلیوں میں رومن، مسلم، گوتھک، رینیسانس، اور باروک طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج ہر قدم پر محسوس ہوتا ہے۔
سان فلیپ چرچ، جسے غالباً کسی سابقہ مسجد پر تعمیر کیا گیا، مینار، وضو کا صحن اور گنبد نما چھت کے ساتھ اس امتزاج کی بہترین مثال تھا۔
شہر میں ایک قدیم یہودی محلہ “سان بلاس” بھی موجود ہے، جہاں تنگ، سفید گلیاں اور پھولوں سے سجے جھروکے آج بھی سیاحوں کو مسحور کرتے ہیں۔
جولیس سیزر نے کارمونا کو “سب سے مضبوط شہر” قرار دیا تھا اور اسے سکہ سازی کی اجازت دی تھی۔ یہاں زیتون کے تیل، شراب، اور اناج کی تجارت کی پرانی روایت ہے۔
فروری میں یہاں سالانہ کارنیوال ہوتا ہے، جو موسیقی اور ثقافتی مظاہروں سے بھرپور ہوتا ہے۔ کئی مشہور فلمیں یہاں فلمائی جا چکی ہیں۔
کارمونا کا یہ تاریخی شہر آج بھی ایک زندہ عجائب گھر ہے۔ یہاں ہر اینٹ، ہر دروازہ، اور ہر گلی ماضی کی کہانیاں سنا رہی ہوتی ہے۔
۔۔۔جاری ہے